Saturday 14 January 2012

ایک عبرتناک فیچر

ایک عبرتناک فیچر
کل رات میرے قلب میں اﷲ تعالیٰ نے ایک فیچر عطا فرمایا جس سے دنیاوی حسینوں سے دل اُچاٹ ہو جائے گا اور جب تک ان حسینوں سے دل اُچاٹ نہیں ہوگا آپ ان کی چاٹ سے بچ نہیں سکتے، جو ان حسینوں کی چاٹ سے بچنا چاہے اس کے دل کا ان سے اُچاٹ ہونا ضروری ہے مگر اپنی بیوی سے خوب محبت کرو، عورتیں گھبرائیں نہیں کہ یہ ہم سے بھی دل اُچاٹ کررہا ہے، میں سٹرکوں والیوں سے، بے پردہ غیر عورتوں سے دل اُچاٹ کررہا ہوں، اپنی بیویوں سے خوب محبت کرو کیونکہ ان کے لیے اﷲ تعالیٰ کی سفارش بھی ہے۔
تو اب وہ جغرافیہ سن لو کہ ایک ہزار مربع گز کا پلاٹ ہے اور اس میں تالا لگا دیا گیا کہ کوئی باہر نہیں نکل سکتا اور اس میں چھوٹے چھوٹے خیمے بنے ہوئے ہیں۔ اس پلاٹ میں سو حسین ہیں، پچاس حسین لڑکیاں جو بین الاقوامی طور پر مقابلہ حسن میں اوّل آئیں او رپچاس حسین لڑکے اور سب کے سب اس بلا کے حسین ہیں کہ جن کو دیکھتے ہی اس شعر کو پڑھنا عاشقوں پر لازم ہوجائے
وہ سامنے ہیں نظامِ حواس برہم ہے
نہ آرزو میں سکت ہے نہ عشق میں دم ہے
اور ان کے کھانے پینے کے لیے کباب بریانی تو بہت ہے لیکن قصداً بیت الخلاء(لیٹرین) نہیں بنایا گیا۔ ان کے جغرافیہ کو پیش کرنے کے یہ انتظام کیا گیا تا کہ اﷲ کے بندوں کی تاریخ ضائع نہ ہو، اب خیمے میں ان حسینوں نے خوب بریانی کھائی اور ایک ہزار مربع گز میں چاروں طرف جو تھوڑی زمین خالی تھی سو حسین وہیں ہگ رہے ہیں۔ اب ہر دن ایکسپورٹنگ کا مال بڑھ رہا ہے اور جو عاشق بھی اس ایک ہزار مربع گز پلاٹ پر حسینوں کی زیارت کے لیے آرہا ہے تو کہتا ہے اُف کیا بات ہے، اتنی بدبو کیوں ہے؟ معلوم ہوا کہ ایکسپورٹ آفس نہیں ہے لہٰذا سب حسینوں کے پیٹ کا گو پلاٹ پر ہی اسٹاک ہورہا ہے۔ چند مہینے بعد اتنی بدبو بڑھے گی کہ وہاں کوئی داخل نہیں ہوسکتا۔ دیکھا آپ نے ان کے اندر کیا بھرا ہوا ہے، یہ ہے حسن کا انجام۔
ایک شخص نے حضرت حکیم الامت کو سرمہ دیا اور کہا کہ یہ سرمہ آنکھ کے لیے بہت مفید ہے، حضرت نے فرمایا کہ اس کے اجزاءبتاو میں اپنے خاندانی حکیم سے مشورہ لوں گا کہ اس کے اجزاءمیری آنکھوں کے لیے مفید ہیں یا نہیں۔ اس نے کہا کہ مولانا میں یہ سرمہ مفت میں دے رہا ہوں، پیسہ بھی نہیں لے رہا ہوں پھر اتنے ناز ونخرے کہ میں اجزاءبھی بتاوں۔ حضرت نے فرمایا کہ دیکھ تیر اسرمہ مفت کا ہے میری آنکھیں مفت کی نہیں ہیں لہٰذا حسینوں کو مفت بھی پاو تو کہہ دو کہ تمہارا حسن مفت کا ہے مگر میرا ایمان مفت کا نہیں ہے، مجھے جس نے پیدا کیا ہے اگر وہ ناراض ہوگیا تو ساری دنیا کے حسین میرا بلڈ کینسر اچھا نہیں کر سکتے، میرے گردے کا درد اچھا نہیں کر سکتے اور اگر اﷲ میری ذلت کا ارادہ کرلے تو سارے عالم میں کوئی میرے کام نہیں آسکتا ۔
نافرمانی کا نقطہ آغاز عذابِ الٰہی کا نقطہ آغاز ہے
ایک اہم بات سنئے! آدمی جس وقت اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی کا زیروپوائنٹ ،ابتداءاور نقطہ آغاز کرتا ہے اسی وقت اس کے دل پر اﷲ تعالیٰ کے عذاب کا نقطہ آغاز ہوتا ہے، گناہوں کا ماضی اور حال اور استقبال تینوں زمانے بھیانک، لعنتی، خطرناک، پریشان کن اور رسوا کنندہ ہیں۔ اسی لیے حسینوں کو ہینڈل کر نے کی کوشش مت کرو ورنہ کھوپڑی پر سینڈل پڑیں گے اور پھر اسکینڈل بنے گا، ہر وقت اس کا تذکرہ برائیوں کے ساتھ ہوگا کہ شکل دیکھو تو بایزید بسطامی بھی رشک کرے اور حرکتیں دیکھو تو شیطان شرماجائے، لہٰذا اگر چین سے رہنا ہے تو اﷲ تعالیٰ کی یاد میں رہو۔

No comments:

Post a Comment