Saturday 14 January 2012

دین سے دوری …….. عقل سے محرومی

دین سے دوری …….. عقل سے محرومی
آج کل ہر وقت، ہر جگہ، ہر سڑک، ہر اسٹیشن پر عریانی اتنی بڑھ گئی ہے اور بے پردگی ایسا فیشن میں داخل ہوگئی ہے کہ اب مسلمان خواتین کو بھی بے پردگی سے شرم نہیں آتی۔ جب میں ناظم آباد میں تھا تو ایک بڑھیا جس کے منہ میں دانت نہیں تھے لیکن پیٹ میں آنت تھی وہ خود تو پورے برقع میں تھی لیکن اس کی اٹھارہ بیس سال کی لڑکی بالکل بے پردہ تھی۔ میںنے کہا کہ بڑی بی تم تو بڈھی ہو تم کو کون دیکھے گا، تمہارے منہ میںد انت نہیں، گال چپٹے ہورہے ہیں لیکن جس کو پردہ کرنا چاہیے اس کو تم نے بے پردہ کررکھا ہے۔ کیا کہیں عقل کھوپڑی سے غائب ہوگئی ہے، عقل بھی بزرگوں کی صحبت سے ملتی ہے
نہ کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا
دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا
آپ خود بتائیں کہ جوان لڑکی کو پردے کی ضرورت ہے یا بڑھیا کھوسٹ کو جس کے گیارہ نمبر کا چشمہ لگا ہوا ہے، گال پچکے ہوئے ہیں، منہ میں دانت بھی نہیں ہیں، اس کو کون دیکھے گا؟ جس کو کوئی نہ دیکھے وہ تو پردے میں ہے اور جس کوسب دیکھیں وہ بے پردہ ہے، کیا حماقت کی بات ہے۔ بتائیے! جس کی جیب میں ایک پیسہ نہیں ہے وہ تو زپ (Zip)لگائے ہوئے ہے اور جیب پر ہاتھ بھی رکھے ہوئے ہے اور جس کی جیب میں نوٹوں کی گڈیاں ہیں وہ ململ کے باریک کرتے کی جیب سے اپنے نوٹوں کی نمائش کررہا ہے کہ اے جیب کترو! اے ڈاکوو! دیکھ لو یہ ہے مال۔
مولانا شاہ ابرار الحق صاحب فرماتے ہیں کہ تم آدھا کلو گوشت لے کر چلتے ہو تو تھیلے میں اندر رکھتے ہو تاکہ چیل اس کو اُڑا نہ لے جائے، گھر میں آدھا کلو دودھ رکھتے ہو تو ڈھک کے رکھتے ہو کہ بلی نہ پی جائے اور روٹیاں رکھتے ہو تو ڈھک کے رکھتے ہو کہ چوہے نہ کتر لیں۔ تو چوہوں سے روٹیوں کی حفاظت ضروری، بلی سے دودھ کی حفاظت ضروری، چیلوں سے گوشت کی حفاظت ضروری اور جیب کتروں سے نوٹوں کی حفاظت ضروری ہے تو کیا جوان بیٹیوں اور جوان بہووں کی حفاظت ضروری نہیں ہے؟
ناظم آباد کے ایک کالج کے باشرع پرنسپل نے بتایا کہ ایک لڑکی تین دن سے اپنے گھر نہیں گئی، ایک دن اس کے ابا نے آکرمجھ سے پوچھا کہ وہ پڑھنے آتی ہے؟ رجسٹر میں اس کی حاضری ہے یا نہیں؟ میں نے کہا کہ ہاں صاحب ہر روز آتی ہے، پورے وقت پڑھتی ہے لیکن شام کو گھر نہیں جاتی، اپنے کسی کلاس فیلو کے یہاں جاتی ہے تو ابا جان کہتے ہیں کہ نوپرابلم(No Problem) پڑھتی تو ہے نا، بس ٹھیک ہے، پڑھنے کے بعد، تعلیم کے ٹائم کے علاوہ جہاں چاہے جائے مجھے کوئی غم نہیں، بس تعلیم میں نقصان نہ ہو۔ یہ ہے بابا جان کی غیرت اور ابا جان کی حیا و شرم کا جنازہ دفن ہونے کا قبرستان۔
جو شخص اﷲ سے جتنا دور ہوگا اتنا ہی عقل سے محروم ہوگا کیونکہ عقل کا خالق اﷲ ہے جو اس مالک کو راضی کو رکھتا ہے تو اس کے دماغ میں جو عقل ہے اس کا کنکشن اور رابطہ خالقِ عقل سے رہتا ہے اور جو خدا کو بھولے ہوئے ہیں ان کی کھوپڑی عقل سے محروم ہے۔ لہٰذا دیکھ لو جتنی بڈھیاں ہیں وہ خود تو برقع میں ہیں اور اپنی جوان بیٹیوں کی نمائش کر تی ہوئی لے جارہی ہیں۔ اﷲ تعالیٰ عقلِ سلیم عطا فرمائے۔ مشکوٰة شریف کی حدیث ہے، سرو رِ عالم صلی ا ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو لڑکیاں اور عورتیں بے پردہ نکلتی ہیں ان پر بھی اﷲ کی لعنت ہے:لَعَنَ اﷲُ النَّاظِرَ وَالمَنظُورَ اِلَیہِ (مشکوٰة المصابیح، کتاب النکاح)
اﷲ لعنت کرے اس پر جو (حرام کو مثلاً نامحرم لڑکی یا مرد کو ) دیکھتا ہے اور جو اپنے کو دِکھاتا ہے یا دِکھاتی ہے یعنی منظور اور منظورات دونوں پر لعنت برستی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو تو مار رہا ہے اوردوسری عورتوں سے دل لگا رہا ہے۔ یاد رکھو! اﷲکی نافرمانی کے ساتھ چین کا تصور کرنے والا بین الاقوامی گدھا ہے کیونکہ اﷲ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتے ہیں: وَمَن اَعرَضَ عَن ذِکرِی فِاِنَّ لَہ مَعِیشَةً ضَنکاً (سورة طٰہ،آیت: ۴۲۱)
جو میری نافرمانی کرتا ہے اس کی زندگی تلخ کردی جاتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ اس حقیقت پر ایمان لانے کی توفیق دے اور مالک کو ناراض کر کے حرام لذتوں کی چوریوں اور کمینے پن سے ہم سب کی حفاظت فرمائے۔
ابھی جو میر صاحب نے پڑھ کے سنایا کہ اﷲ کے راستے میں، گناہ سے بچنے میں یعنی اﷲ کی نافرمانی سے اپنے کو بچانے میں مثلاً بے پردہ عورتوں سے نظر بچانے وغیرہ جتنے بھی احکامِ شریعت ہیں انہیں بجا لانے میں اگر ایک ذرّہ غم دل کو پہنچ جائے تو سارے عالم کی خوشیوں سے اﷲ کے راستے کا وہ ذرّہ غم اعلیٰ ہے
دامنِ فقر میں مرے پنہاں ہے تاجِ قیصری
ذرّہ درد و غم ترا دونوں جہاں سے کم نہیں
اگر اﷲ کے راستے میں ایک کانٹا چبھ جائے تو وہ سارے عالم کے پھولوں سے افضل ہے، اﷲ کے راستے کا ایک ذرّہ غم سارے عالم کی خوشیوں سے افضل ہے۔
تو میرے دوستو اور عزیزو! آج اﷲ کی دوستی کا فقدان، اولیاءاﷲ کی کمی کا سبب اﷲ کی نافرمانی ہے، آج عبادات میں کمی نہیں ہے، آپ جا کے حرمین شریفین میں دیکھئے، آج سے چالیس پچاس سال پہلے اتنی تعداد نہیں تھی، آج دونوں حرم بھرے ہوئے ہیں، آج حج و عمرہ کرنے والوں کی تعداد جتنی ہے پہلے اتنی نہیںتھی، آج نفلی عبادات کی کمی نہیں ہے، اگر کمی ہے تو گناہوں سے بچنے کی کمی ہے اور اﷲ تعالیٰ نے اپنی دوستی کی بنیاد کثرتِ عبادت پر نہیں گناہوں سے بچنے میں رکھی ہے کہ جو گناہوں سے بچے گا، مجھ کو ناراض نہیں کرے گا وہ میرا دوست ہوگا۔
ولی اﷲ بننا بہت آسان ہے
اور گناہوں سے بچنا اصل میں کام نہ کرنا ہے، بتائیے! کام نہ کرنا مشکل ہے یا کام کرنا مشکل ہے؟ مالک کا کرم دیکھو کہ کام نہ کرنے پر اپنی ولایت کا تاج عطا فرما رہے ہیں یعنی کوئی نامناسب کام مت کرو، کام نہ کر کے میرے ولی بن جاو، اتنا سستا نسخہ اور کہاں ملے گا؟ دنیا کے لوگ تو کہتے ہیں کہ پاپڑ بیلنے پڑیں گے، اتنے کا م کرنے پڑیں گے تب میں دوست بناوں گا اور اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ بس تم نامناسب کام نہ کرو جو تمہارے لیے مضر بھی ہے اور ذلت وخواری کا سبب بھی ہے، تم اپنے کو رُسوا مت کرو، اپنی آبرو کو ذلیل مت کرو، اچھے کام تو کرو مگر برے کام سے بچو، میں تمہیں اپنا دوست بنالوںگا۔
بس تقویٰ کی بنیاد پر ہماری دوستی ہے لیکن لوگ آج کل اُس کو ولی اﷲ سمجھتے ہیں جو رات بھر سوتا نہ ہو خواہ دن بھر کوئی عورت چھوڑتا نہ ہو۔ اگر اس کی کپڑے کی دکان ہے تو جو گاہک آتی ہے اس کو سرمہ لگا کر غور سے دیکھتا ہے، کم عمر کو بیٹی، کچھ زیادہ عمر کی ہو تو آپا اور بڑھیا کو خالہ اماں، ہر ایک کے لیے اس نے لقب تیار کر رکھا ہے۔ میںنے جامع کلاتھ مارکیٹ میں یہ الفاظ اپنے کانوں سے سنے، یہ آج سے تیس چالیس سال پہلے کی بات ہے، الحمد ﷲ اب تو شہر جانا ہی نہیں ہوتا سارے کام اﷲ کی رحمت سے یہیں ہوجاتے ہیں۔ تو جو رات بھر سوتا نہیں ہے مگر دن بھر گناہوں کو چھوڑتا نہیں ہے تو بتائیے کیا یہ ”کھوتا“ نہیں ہے؟ کھوتا کے کئی معنیٰ ہیں ایک یوپی والے معنیٰ کہ زندگی کھوتا ہے یعنی ضایع کرتا ہے اور ایک یہاں کراچی کی خاص زبان میں گدھے کو کھوتا کہتے ہیں۔
تو اﷲ تعالیٰ نے اپنا راستہ بہت آسان رکھا ہے اور اس راستے میں بہت چین ہے، گناہ سے بچنے میں انتہائی سکون، نہایت عزت ہے اور بڑی مزیدار میٹھی نیند آتی ہے کیونکہ دل ایک ہی ہے اور مولیٰ بھی ایک ہی ہے، ایک مولیٰ پر دل دینا آسان ہے اور لیلاوں کی تعداد بے شمار ہے، انہیں دیکھ کر ہر وقت کاش کاش کر و گے کہ کاش یہ میری بیوی ہوتی اور کاش کاش سے دل پاش پاش ہوتا رہے گا
اک حسیں ہوتو دل اسے دے دوں
سخت مشکل ہے ان ہزاروں میں
دل کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گے۔ اﷲ تعالیٰ کا احسان ہے جس نے ہمارے قلب کو بے سکونی سے بچانے کے لیے غیرتِ جمالِ خدا وندی کے طور پر بدنظری کو حرام فرمایا کہ مجھ سے بھی محبت کرتے ہو اور غیروں کو بھی دیکھتے ہو، شرم نہیں آتی!

No comments:

Post a Comment