Saturday 31 December 2011

کامیاب اداروں کی اقدار


کامیاب اداروں کی اقدار

اس میں کوئی شک نہیں کہ اعلیٰ کارکردگی اور اچھی شہرت کے حامل کاروبار  کے برانڈز بھی عموماً اعلیٰ اور معیاری ہی ہوتے ہیں ، جس میں پراڈکٹس، سروسز، کمیونیکیشن، لب و لہجہ، ڈیجیٹل ، ریٹیل کے معیار کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ جن کا مقصد اور تصور بھی تقریباً یکساں ہوتا ہے ۔ہاں ایک بات جو اس سلسلسے میں اکثر نظر انداز کردی جاتی ہے وہ ہے ادارے کی کارکردگی جو کسی صارف کو اقدار ثقافت اور رویئے کے ذریعئے زندگی عطا کرتی ہے۔ اور صارفین کے بارے میں تجربات کو تقویت دیتے ہوئے انہیں ایک ایسے مسلسل ، منفرد اور متعلقہ برانڈ سے روشناس کراتی ہے جو ان کی جانب سے فراہم کی جانے والی بنیادی مصنوعات کا اہم ترین جزو ہوتی ہے۔



لہذا ہمیں دیکھنا ہے کہ وہ کیا مشکلات ہیں جو کاروبار میں تبدیلی کے لئے اندرونی و بیرونی طور پر کسی کاروبار میں اقدار کی تخلیق کے ضمن میں پیش آسکتی ہیں۔
اوّل، اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کمپنی کے تصورات کی تبدیلی لوگوں کے ایک چھوٹے سے گروپ تک ہی محدود رہتی ہے ، جن میں عموماً ادارے کے سینئر حکام ہی ہوتے ہیں، جو کمپنی کی حقیقی کارکردگی اور صارفین سے رابطے کے سلسلے میںعموماً کچھ فاصلے پر ہی ہوتے ہیں اوران دونوں میں ان کا کردار صرف ہدایات تک محدود ہوتا ہے ۔ لہذہ حقیقی تبدیلی اسی وقت آتی ہے جب ادارے کا ہر کارکن تبدیلی کے لئے پر عزم ہو اور اپنے برانڈ کی بہتری کے عزم پر کاربند ہو۔



دوئم ،  ملازمین اکثر مختلف طبقہء زندگی اور مختلف ثقافتی پس منظر اور عقائد سے تعلق رکھتے ہیں ، لہذہ ایک مشکل یہ بھی ہوتی ہے کہ ان سب علیحدہ علیحدہ طبقہء فکر و زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو ایک ہی مقصد کے لئے ذہنی طور پر یکجا کرنا تاکہ وہ اپنے روز مرہ کے فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنے برانڈ کی ترویج کا باعث بنیں ۔ اگر ان کی صحیح طریقے سے رہنمائی کی جائے تو تمام کارکنان کام کے صحیح اور ہر لحاظ سے سود مند طریقہء کار کو اپنائیں گے، جس میںصارفین کو فراہم کی جانے والی خدمات  پر توجہ کے ارتکاز میں واضح فرق محسوس کیا جاسکتا ہے، جس کی وجہ سے صارفین کا بھی برانڈ سے لگائو حقیقی ہوجاتا ہے کیونکہ خدات کی اس طرح فراہمی سے  صارفین کو  بھی برانڈ پراطمینان کی حد تک اعتمادبخشتا ہوجاتا ہے۔



سوئم ،  جبکہ دوسری جانب صارفین کی معلومات کا دائرہ مسلسل وسیع ہورہا ہے اور وہ اچھے برے برانڈ میں فرق کو واضح طور پر سمجھتے ہیں اس کی بنیادی وجہ ان کی معلومات میں انٹر نیٹ کے ذریعے سے ہونے والا انقلابی اضافہ ہے، اس کے علاوہ  عوام الناس کی عمومی اعلیٰ تعلیمی استعداد میں اضافہ ہے ، اوراس وجہ سے ان کی جانب سے برانڈ ز کی جانب سے پیش کردہ سہولیات اور خدمات میں بین الاقوامی معیار کی توقعات ہیں۔ کمپنیوں کو اپنے صارفین سے ملاقات اور بات چیت یعنی ہر طریقے سے رابطہ رکھنا چاہئے بصورت دیگر ان کی مصنوعات و خدمات کے صارفین کے درمیان غیر مقبول ہونے کا شدید خطرہ رہتا ہے۔ فی زمانہ صارفین برابری کی بنیاد پر مصنوعات کی مسابقت میں خدمات کی زیادہ سے زیادہ فراہمی کی توقع رکھتے ہیں  جیسے کہ موبائل ٹیلی کام سیکٹر۔اس ضمن میں میڈیا کا کردار بھی انتہائی اہم ہے کہ وہ اطلاعات کی وصولی پر فوراً ہی صارفین کے نکتہء نظر کی تبدیلی کا اہم سبب بنتے ہیں۔



کمپنی کس طرح کارکنان کی اقدار کو ترتیب دے کہ وہ بہتر تبدیلی کا سبب بنیں ؟
کمپنیوں کو اپنے تصور کے حساب سے اپنے کارکنان کا دل و دماغ جیت لینا چاہئے  (یعنی کمپنیوں کو یہ سمجھ بوجھ ہونی چاہئے کہ وہ کس طرح اپنی حکمت عملی ترتیب دیں) یعنی بزنس میں بہتر بنیادی تبدیلی کے لئے تمام کارکنان کو پوری محنت اور سچی لگن سے کام کرنا ہوتا ہے اور اسی لئے ان کی بہتر تربیت کرنی ہوتی ہے تاکہ اس کے نتائج خود بزنس اور صارفین کے لئے بہترین ہوں۔
ملازمین کو اس ضمن میں تربیت دینی چاہئیں اور ان کے عملی نفاذ پر ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے، یہ طریقہء کار ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ ادارے کے حکام بالا سے احکامات ملازمین تک آگئے ، بلکہ اس کے لئے باقاعدہ ہر ڈپارٹمنٹ میں ایک ایسا سینئر ملازم ان احکامات کے نفاذ کو ممکن بنائے جو ان کے صحیح طریقے سے نفاذ کا طریقہ جانتا ہو۔ ملازمین کام پر اسی طرح آئیں جیسے وہ اپنی ذاتی زندگی کا کوئی کام انجام دینے آرہے ہوں جیسا کہ دنیا کے بیشتر خطوں میں ہوتا ہے کہ لوگوں کا معاش ان کی ذاتی زندگی اور معاشرے میں اسی طرح ان کی پہچان ہوتا ہے جیسے کہ ان کی فیملی یا ان کا گھر، اور وہ کام کی جگہ پر بھی اپنی زندگی کی قدروں کا خیال رکھتے نظر آتے ہیں۔
اقدار و ثقافت کے کے ذریعے بزنسز کے بہتر کارکردگی میں ڈھلنے کی مثالیں 21  ویں صدی میں ذرا کم ہی ملیں گی اور ان کا بیان کرنا بھی ذرا مشکل ہی ہوگا مگر ایسا اب بھی ہوتا ہے ۔ ایسی ہی ایک مثال ایک ایسے برانڈ کی ہے جو پہلے ہی دن سے اپنی ثقافت اور اقدار کی مسلسل ترویج میں کامیاب ہے اور وہ ہے (متحدہ عرب امارات کی )  امارات ائیر لائن کی ، جہاں ملازمین کو اپنے برانڈ کی ہی سمت میں سوچنے اور اس کے مطابق کام کرنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ وہ سب روبوٹ نہیں ہیں مگر وہ سب آپس میں مشترکہ اقدارمیں 
 کے شریک ہیں، دیگر ائیر لائنوں کے بر عکس امارات ائیر لائن کے عملے کی اس بات پر حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ اپنے ذاتی کپڑے پہنیں ، اس طرح وہ زیاد ہ قابل رسائی اور زیادہ معلومات فراہم کرنے والے دوست کی حیثیت میں   
نظر آتے ہیں۔
روائتی طور پر بزنسز میں اقدار اور رویوں کی تبدیلی کافی مشکل امر ہوتا ہے
 کیونکہ اس میں افسر شاہی کی من مانیاں اور رکاوٹیں، صارفین پر مکمل توجہ کا فقدان، مسابقت اور ادارے کو مجموعی طور پر اپنائے جانے کی کمی شامل ہوتی ہے اس طرح جو چیز زیادہ منظر پر آتی ہے وہ صارفین کو خدمات میں کمزوری اور کمی، کارکردگی میں کمی، کام کی نوعیت کے حساب سے اہل افراد کی تعیناتی کی کمی، اس کے علاوہ دیگر عمومی امور میں بنیادی خرابیاں ہوتی ہیں اور انہیں دیکھ کر دیگر اسٹیک ہولڈرز خاص کر میڈیا حملہ کردیتے ہیں۔ایسے بزنسز میں عموماً کارکنان کی بڑی تعداد خدمات انجام دیتی ہے ، اور اسی لئے کام کی صحیح درجہ بندی اور کارکردگی کا اسراع حاصل کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے ، کیونکہ یہ انسانی فطرت ہوتی ہے کہ وہ اپنے ہم مرتبہ لوگوں کے ہمراہ یکساں خطوط پر کام کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
برانڈ کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے اور مقبول بنانے کے لئے تصور اور اقدار کی نئی توجیہات کا شکریہ ، کہ جس کے تحت براہ راست اسٹاف کی کارکردگی کو تقویت دینے کے لئے ایک باقاعدہ الگ پروگرام چلایا جاتا ہے ، جبکہ ایک نئے اور بیرونی برانڈ کے لئے (شناخت، نام، تشہیر) کا پروگرام ضروری ہوتا ہے ، جیسا کہ خدمات فراہم کرنے ادارے کی جانب سے نئی خدمات کی فراہمی کسٹمر سروس کے معیار کو مزید بلند کرتی ہے۔
لہذا معلوم ہوا کہ اکثر کامیاب اداروں کے پیچھے ان کی معاشرتی اور ثقافتی اقدار کا بہت بڑا عمل دخل ہوتا ہے آپ جتنا زیادہ صارف کے انداز میں اس سے گفتگو کریں گے ، جتنا زیادہ اسکی ثقافت اسکے اورھنے پہنیے کے انداز اسکے رہن سہن کے ماحول اسکی زبان کو اپنائیں گے صارف اتنی ہی برق رفتاری سے آپکو اپنا جان کر آپکی جانب کھنچا چلا آئے گا مثلاً ایک یونی فارم والے شخص کی نسبت کوئی شخص ایک عام آدمی سے کسی مسئلہ پر گفتگو یا معلومات لینا زیادہ پسند کریگا جو کہ اسکے ہی لب لہجے و لباس مین ہوگا۔ ثابت ہوا کہ اداروں کی کامیابی کے راز میں جہاں دیگر عوامل شامل ہیں وہاں معاشرتی ثقافت بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

No comments:

Post a Comment