Tuesday 13 December 2011

پيراسٹامول کي زيادہ مقدار جگر کے ليے نقصان دہ ہے

 مسعود نبی خان    دسمبر  13 ،   2011

پيراسٹامول درد اور بخار ميں عام استعمال ہوتي ہے۔ پاکستان ميں يہ دوا شير مارکہ گولي کے نام سے بھي مشہور ہے۔ اس کے علاوہ اس کو پيناڈول بھي کہا جاتا ہے، جب کہ امريکہ ميں اس دوا کو اسيٹومينوفن کہا جاتا ہے اور يہ بازار ميں ٹائلے نول (Tylenol)کے نام سے دستياب ہے۔ 



ايک امريکي خاتون مارگيليٹ نے آدھے سر کے درد کے علاج کے ليے ٹائلے نول کي گولياں کھائيں. وہ کہتي ہيں کہ ميں نے کبھي مقررہ مقدار سے زيادہ دوا نہيں لي ليکن انہيں فوري طورپراپنے جگرکو ٹرانسپلانٹ کرانا پڑا۔ 
مارگيلٹ ريٹنر کا کہنا ہے کہ وہ کبھي يہ سوچ بھي نہيں سکتي تھيں کہ ايک ايسي دوا جس سے ان کے سرکا درد اور جسم کے دوسرے درد دور ہوجاتے تھے، انہيں اس حد تک بيمار کردے گي۔
ڈاکٹر رابرٹ براؤن کہتے ہيں کہ عام لوگ يہ دوا اس ليے پسند کرتے ہيں کيونکہ يہ درد دور کرنے والي دوسري دواؤں کے مقابلے ميں بہت مؤثر ہے، يہ معدے پر کوئي اثر نہيں ڈالتي اور عمومي طورپر اس کے زيادہ مضر اثرات بھي نہيں ہوتے۔
پيراسٹامول کي صحيح خوراک کيا ہے؟
ماہرين کا کہنا ہے کہ اس دوا کا زيادہ مقدار ميں استعمال جگر کو شديد نقصان پہنچا سکتا ہے اور اس سےموت بھي واقع ہوسکتي ہے.دوا کے پيکٹ پر يہ ہدايت لکھي ہوتي ہے کہ مريض 500 ملي گرام کي گولي ہر چار سے چھ گھنٹے کے بعد لے سکتا ہے۔ 
ماہرين کے ايک پينل کا کہنا ہے يہ مقدار بہت زيادہ ہے اور امريکي ادارے ايف ڈي اے کے عہدے داروں کو اس دوا کے ايک ڈاکٹري نسخے کي زيادہ سے زيادہ حد ايک ہزار گرام مقرر کرني چاہيئے۔ پينل ميں شامل ايک ماہر ڈاکٹر نيل فيربر کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نسخے کے بغير کھلے عام ملنے والي دوا کي مقدار 650 ملي گرام سے زيادہ نہيں ہوني چاہيئے اور ايک مريض کو دن بھر ميں اس کي چارہزار ملي گرام سے زيادہ مقدار استعمال نہيں کرني چاہيئے۔
وہ کہتے ہيں کہ ہم ايسے افراد کي زندگياں بچانے کي کوشش کررہے ہيں جو غير شعوری طورپريہ دوا زيادہ مقدار ميں استعمال کرتے ہيں۔
تاہم اس سلسلے ميں ايک اور مسئلہ بھي ہے۔ ڈاکٹری نسخے کے بغير فروخت ہونے والي دوسوسے زيادہ دواؤں ميں پيراسٹامول شامل ہوتي ہے جن ميں نيند لانے اور نزلے اور فلو کے علاج کے ليے استعمال ہونے والي دوائيں بھي شامل ہيں۔ ڈاکٹر سينڈرا ويڈر کہتي ہيں کہ خواتين کو دوا کي شيشي کے ليبل پر درج ہدايات پڑھني چاہيں اور يہ يقيني بنانا چاہيئے کہ آيا يہ دوا ڈاکٹر کي نگراني ميں استعمال کرني ہے يا يہ نسخے کے بغير فروخت ہونے والي دوا ہے۔ اور اس کے اجزا کيا ہيں اور کتني مقدار ميں ہيں۔
ممکن ہے کہ آئندہ چند مہينوں ميں ادويات کے کنٹرول سے متعلق ادارہ پيراسٹامول کے بارے ميں کوئي فيصلہ کرے۔ پينل کے ايک رکن کا کہنا ہے کہ امريکي جس کثرت سے اس دوا کا استعمال کرتے ہيں، انہيں حيرت ہے کہ ابھي تک اپنے جگر کو پہنچنے والے نقصان سے بچے ہوئے ہيں۔

No comments:

Post a Comment